کراچی میں 2680کارروائیوں کے4300 سے زیادہ ملزمان زیرحراست

وفاقی کابینہ کے4ستمبر کو اجلاس کے بعد وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کراچی میں رینجرز اور پولیس کے ٹارگٹڈ آپریشن کی منظوری دی،جس کے بعد سے رینجرز اور پولیس نے2ہزار680سے زیادہ ٹارگٹڈ کارروائیاں کرکے چار ہزار300سے زائد ملزمان کوحراست میں لیا۔ماہ ستمبر میں کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس اور رینجرزنے دو ہزار680سے زیادہ ٹارگٹڈ کارروائیاں کیں اور چار ہزار300سے زائد ملزمان کو گرفتار اورمشکوک افراد کوحراست میں لے کرمختلف نوعیت کے ایک ہزار734سے زائد ہتھیاربرآمد کیے۔ضبط کیے گئے اسلحہ میں650سے زیادہ ٹی ٹی پستولیں425سے زیادہ کلاشنکوف340ایس ایم جی گنز،30بورکی 60پستولیں اور65 دستی بم اوربال بم اس کے علاوہ بھاری مقدارمیں بارودی مواد شامل ہے مختلف کارروائیوں میں پولیس نے قتل کے38ملزمان،37دہشت گرد،22بھتا خور،23 اغواء کار، 638منشیات فروش،703غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے،ڈکیتیوں کے 238ملزمان ،103اشتہاری اورایک ہزار102مفرور ملزمان سمیت 732متفرق مشکوک اور مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔ترجمان رینجرز کے مطابق کارروائیاں دہشت گردوں ،ٹارگٹ کلرز،بھتا خوروں اور شہر کا امن خراب کرنے والوں کے خلاف کی جارہی ہیں۔
گرفتارکیے گئے ملزمان کا تعلق ایم کیو ایم ،اے این پی، لیاری گینگ وار کے ملزمان سمیت کالعدم تنظیموں سے ہے۔سپریم کورٹ نے نوگو ایریازسے متعلق اخباری رپورٹ کو کراچی بے امنی کیس میں اپنے حکم نامے کا حصہ بنایا اور حکومت کو13مکمل اور 29جزوی نو گوایریاز میں ریاست کی عمل داری کا ٹارگٹ دیا جس کے بعد رینجرزاور پولیس نے ان 13مکمل نوگوایریازمیں ٹارگٹڈ کارروائیاں کیں۔ کواری کالونی،پختون آباد اور سلطان آباد منگھوپیرپر مشتمل حلقہ این اے 243 یہاں سیایم کیوایم کے عبدالوسیم منتخب ہوئے۔ این اے 239 کا علاقہ اتحاد ٹاوٴن جہاں سے ایم کیو ایم کے سلمان بلوچ رکن قومی اسمبلی بنے۔نیو میانوالی کالونی ،مچھر کالونی ،عثمان آباداور لیاری کے کچھ حصے پیپلزپارٹی کے زیراثرہیں اورپیپلزپارٹی ہی کے شاجہاں بلوچ یہاں سے ممبر قومی اسمبلی ہیں۔چھوٹاپلازہ،افغان بستی اورسہراب گوٹھ سپر مارکیٹ کا علاقہ این اے 258 میں آتا ہے،جہاں مسلم لیگ ن کے عبدالحکیم بلوچ منتخب ہوئے۔شانتی نگرڈالمیا این اے 253 کی حدود میں ہے اور یہاں سے رکن قومی اسمبلی ہیں ایم کیوایم کے مزمل قریشی۔جبکہ این اے 250 سے تحریک انصاف کے عارف علوی کے حلقہ انتخاب میں شامل ہے قیوم آباد۔ان تیرہ مکمل نوگوایریاز میں سے کئی کا شمار شہر کی پسماندہ بستیوں میں ہوتا ہے،جہاں غربت و افلاس کی جھلک تو دکھائی دیتی ہے لیکن بھتا خوری، اغوابرائے تاوان ،بینک ڈکیتی ،منشیات اوراسلحہ کے دھندوں سمیت موت کے سوداگریہیں بستے ہیں،ان میں کئی علاقے کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گردوں کی مستقل آماجگاہیں بھی قرار دی جاتی ہیں۔ تاہم رینجرزاور پولیس نے گزشتہ ماہ ان علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشنز کئے جو امن وامان کا باعث بنے اور ان علاقوں کے مکینوں نے سکھ کا سانس لیا۔ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد شہرمیں ٹارگٹ کلنگ ،بھتا خوری، اغوا کی وارداتیں اور دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی تاہم بینک ڈکیتیاں ،اسٹریٹ کرائم اور گاڑیوں چھیننے کی وارداتوں کا گراف بڑھ گیا ہے۔

Post Your Comments