سپریم کورٹ نے قتل کے کیسز میں فی سبیل اللہ معافی کے معاملے پر سماعت کے لئے پانچ رکنی بنچ تشکیل دے دیا
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ قرآن و سنت کا غلط استعمال روکنا چاہیے اورثامعاف کردیں تو بھی ریاست ،تعزیرپاکستان کا نفاذ کرسکتی ہے۔ ورثا قصاص کی چھوٹ اپنی حد تک ہی دے سکتے ہیں۔قصاص و دیت کا مقصد زمین سے فساد کا خاتمہ ہے مگر غلط استعمال کے باعث اس سے جرائم میں اضافہ ہورہاہے۔سپریم کورٹ کے ججز نے یہ ریمارکس دیت کے نام پر معافی کیس کی سماعت کے دوران دیے ، عدالت نے گزشتہ سماعت پر قتل کیسز میں فی سبیل اللہ معافی کا نوٹس لیتے ہوئے ۔
اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے پراسیکوٹر جنرلوں سے قانونی نکات طلب کیے تھے، جو آج عدالت میں پیش کیے گئے ، عدالت نے معاملے کی سماعت کے لئے پانچ رکنی بنچ تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ فی سبیل اللہ معافی کے معاملے پر رہنما فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
دروان سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پیسے والے کے لئے قتل کرنا کوئی مسلہ نہیں،معافی مانگے بغیر ہی قاتل کو معافی مل جاتی ہے
فساد کے خاتمے کے لئے شریعت کے اصول سنہری ہیں۔ مگر ان کا غلط استعمال ہورہا ہے ، قرآن و سنت کا غلط استعمال روکنا چاہیے ، قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔